اک تازہ حکایت ہے،
سن لو تو عنایت ہے.
اک شخص کو دیکھا تھا
تاروں کی طرح ہم نے
اک شخص کو چاہا تھا
اپنوں کی طرح ہم نے
اک شخص کو سمجھا تھا
پھولوں کی طرح ہم نے
وہ شخص قیامت تھا
کیا اس کی کریں باتیں
دن اس کے لئے پیدا
اور اس کی ہی تھی راتیں
کب ملتا کسی سے تھا
ہم سے تھی ملاقاتیں
رنگ اس کا شہابی تھا
زلفوں میں تھی مہکاریں
آنکھیں تھیں کہ جادو تھا
پلکیں تھیں کہ تلواریں
دشمن بھی اگر دیکھے
سوجان سے دل ہارے
کچھ تم سے وہ ملتا تھا
باتوں میں شباہت تھی
ہاں تم سا ہی لگتا تھا
شوخی میں شرارت میں
لگتا بھی تم ہی سا تھا
دستور محبّت میں
وہ شخص ہمیں اک دن
اپنوں کی طرح بھولا
تاروں کی طرح ڈوبا
پھولوں کی طرح ٹوٹا
پھر ہاتھ نہ آیا وہ
ہم نے بہت ڈھونڈا
تم کس لئے چونکے ہو
تم کس لئے چونکے ہو
کب ذکر تمہارا ہے
کب تم سے تقاضا ہے
کب تم سے شکایت ہے
اک تازہ حکایت ہے
سن لو تو عنایت ہے
اک شخص کو دیکھا تھا
تاروں کی طرح ہم نے
اک شخص کو چاہا تھا
اپنوں کی طرح ہم نے
اک تازہ حکایت ہے
سن لو تو عنایت ہے ۔۔۔ !!!
Tuesday, 16 July 2019
اِک تازہ حکایت ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment