Saturday, 9 December 2023
دل سے "وصالِ یار کا ارمان" بھی گیا
Thursday, 7 December 2023
رابطہ پیڑ سے کٹ جاتا ہے جس وقت
ناٹک میں جیسے بکھرے ہوں کردار جابجا
میں سمجھتی تھی
کہیں ملا کسی دن تو منا ہی لیں گے اسے
میں نے پوچھا کہ تمہیں دنیا میں کیا اچھا لگتا ہے؟
نہیں ہے کوئی بھی منزل اگر مِری منزل
نہیں ہے کوئی بھی منزل اگر مِری منزل
Wednesday, 6 December 2023
زمیں کوعجلت، ہوا کوفرصت، خلا کو لکنت ملی ہوئی ہے
کسی کوقدرت، کسی کوحسرت، کسی کو قسمت ملی ہوئی ہے
#poetry #urdupoetry
Sunday, 2 February 2020
غزل
Saturday, 27 July 2019
تہزیب ہافی
تیرا چپ رہنا میرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا
اتنی آوازیں تُجھے دیں کہ گلا بیٹھ گیا
یوں نہیں ہے کہ فقط میں ہی اُسے چاہتا ہوں
جو بھی اُس پیڑ کی چھاؤں میں گیا بیٹھ گیا
اتنا میٹھا تھا وہ غُصّے بھرا لہجہ مت پُوچھ
اُس نے جس جس کو بھی جانے کا کہا بیٹھ گیا
اپنا لڑنا بھی محبت ہے تُمہیں علم نہیں
چیختی تُم رہی اور میرا گَلا بیٹھ گیا
اُس کی مرضی وہ جِسے پاس بِٹھا لے اپنے
اِس پہ کیا لڑنا فلاں میری جگہ بیٹھ گیا
بات دریاؤں کی، سورج کی، نہ تیری ہے یہاں
دو قدم جو بھی میرے ساتھ چلا بیٹھ گیا
بزمِ جاناں میں نشِستیں نہیں ہوتیں مَخصُوص
جو بھی اِک بار جہاں بیٹھ گیا بیٹھ گیا
Tuesday, 23 July 2019
آپ اس طرح تو ہوش اڑایا نہ کیجیۓ
آپ اس طرح تو ہوش اُڑایا نہ کیجیے
یُوں بن سنور کے سامنے آیا نہ کیجیے
یا سر پہ آدمی کو بِٹھایا نہ کیجیے
یا پھر نظر سے اُس کو گِرایا نہ کیجیے
یُوں مَد بھری نِگاہ اُٹھایا نہ کیجیے
پینا حرام ہے تو پلایا نہ کیجیے
کہیے تو آپ محو ہیں کس کے خیال میں
ہم سے تو دِل کی بات چُھپایا نہ کیجیے
تیغِ سِتم سے کام جو لینا تھا لے چُکے
اہلِ وفا کا یُوں تو صفایا نہ کیجیے
مَیں آپ کا، گھر آپ کا، آئیں ہزار بار
لیکن کسی کی بات میں آیا نہ کیجیے
اُٹھ جائیں گے ہم آپ کی محفل سے آپ ہی
دُشمن کے رُوبرو تو بِٹھایا نہ کیجیے
دِل دور ہوں تو ہاتھ مِلانے سے فائدہ؟
رسمًا کسی سے ہاتھ مِلایا نہ کیجیے
محروم ہوں لِطافتِ فطرت سے جو نصیرؔ
اُن بے ہسوں کو شعر سُنایا نہ کیجیے ...........
*پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی*
Saturday, 20 July 2019
نیند
محسن نقوی
مقروض کے بگڑے ہوئے حالات کی مانند
مجبور کے ہونٹوں پہ سوالات کی مانند
دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے
سیلاب سے برباد___ مکانات کی مانند
میں ان میں بھٹکے ہوئے جگنو کی طرح ہوں
اس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند
دل روز سجاتا ہوں میں دلہن کی طرح سے
غم روز چلے آتے ہیں___ بارات کی مانند
اب یہ بھی نہیں یاد کہ کیا نام تھا اس کا
جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند
کس درجہ مقدس ہے تیرے قرب کی خواہش
معصوم سے بچے کے___ خیالات کی مانند
اس شخص سے ملنا محسن میرا ممکن ہی نہیں ہے
میں پیاس کا صحرا ہوں__ وہ برسات کی مانند. ...
محسن نقوی
تم تو آئے ہو ابھی دشتِ محبت کی طرف
تم تو آئے ہو ابھی دشتِ محبت کی طرف
میں نے یہ خاک بہت پہلے اڑائی ہوئی ہے