Saturday, 20 July 2019

محسن نقوی

مقروض کے بگڑے ہوئے حالات کی مانند
مجبور کے ہونٹوں پہ سوالات کی مانند

دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے
سیلاب سے برباد___ مکانات کی مانند

میں ان میں بھٹکے ہوئے جگنو کی طرح ہوں
اس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند

دل روز سجاتا ہوں میں دلہن کی طرح سے
غم روز چلے آتے ہیں___ بارات کی مانند

اب یہ بھی نہیں یاد کہ کیا نام تھا اس کا
جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند

کس درجہ مقدس ہے تیرے قرب کی خواہش
معصوم سے بچے کے___ خیالات کی مانند

اس شخص سے ملنا محسن میرا ممکن ہی نہیں ہے
میں پیاس کا صحرا ہوں__ وہ برسات کی مانند. ...

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment