Tuesday, 23 July 2019

ہاں یہ بھی پاکستان ہے

"ہاں یہ بھی پاکستان ہے"

جہاں راہ چلتے اجنبی لوگ، ناشناسا فیس بک فرینڈ دعائیں دیتے ہیں. مدد مانگنے پر بلا جان و پہچان اپنی جیبیں کھول دیتے ہیں. جہاں دوست ہوٹلوں، ریسٹورنٹس میں بل ادا کرنے پر آپس میں گتھم گتھا ہوجاتے ہیں. ہاں یہ بھی پاکستان ہے.

جہاں ایدھی، عمران خان کے جھولی پھیلانے پر عورتوں اپنی پسندیدہ متاع زیورات اور بچے اپنی من پسند شہ گلے توڑ دیتے ہیں. جہاں بھوکے پیاسے بیمار اور کمزور، جوان اور تندرست سب کسی ضرورت مند کو خون دینے کے لئے قطاریں سجا دیتے ہیں. جہاں جنازے میں لاوارث ہو یا انجان سب کی میتیوں کو کندھا دینے لوگ وافر دستیاب ہوتے ہیں.

جہاں  بسوں ویگنوں میں بوڑھے کو دیکھ کر جوان ابھی بھی اپنی نشستیں چھوڑ دیتے ہیں. جہاں کھانا ایک ڈرائیور کا ہوتا ہے اور کھاتے چار ڈرائیور اور کنڈیکٹر ہیں پھر بھی شکوہ شکن نہیں ہوتے. جہاں آج بھی درجنوں مفت ہسپتال اور خیراتی ادارے کروڑوں کے بجٹ رکھنے کے باوجود، نامعلوم افراد کے پیسوں سے چلتے ہیں.

جہاں آج بھی لوگ پورا دن بھوکا رہ کر روکھی سوکھی کھا کر شکر الحمداللہ کہتے ہیں. جہاں آج بھی ہزاروں جانیں گنوانے کے بعد اپنی قوم کے لئے مرنے کو پولس اور فوج کے جوان بیتاب رہتے ہیں.

اس دیس کی بات کر رہا ہوں جو جہاں مائیں اپنے گبھرو جوانوں کی لاشیں دیکھ کر آنسو ٹپکنے نہیں دیتیں کہ شہید خون کی حرمت پر حرف نہ آئے. جہاں اگر فرض شناسی پر لوگ اتریں تو دس ہزار ماہانہ پر چوکیدار اپنی گلی محلے کے لئے، ڈرائیور اپنے مالک کے لئے جان بھی دے دیتے ہیں.

جہاں سیلز مین صرف اس لئے اپنا کمیشن چھوڑ دیتا ہے کہ آپ نے اسے بیٹا کہہ کر بلایا ہے. جہاں اجنبی خاتون کو باجی کہہ کر پھر اسکا ایسا حق ادا کرتے ہیں کہ سگا بھائی بھی جو نہ کر سکے. جہاں محبت ایسی لوگ نچھاور کرتے ہیں کہ اپنی جانیں، تجوریاں، اپنا مال و اسباب اپنے محبوب ہیروز پر لٹا دیتے ہیں. جہاں دور پہاڑوں میں، کہیں ویرانے میں، کہیں صحرا تو کہیں میدانوں میں مہمان کا لفظ بولا جائے تو  مقامی باسی، رضا کارانہ میزبان بن جاتے ہیں.

جہاں محبت اور سچائی کے دو بول اتنے دل کے پار اترتے ہیں کہ اس کہنے والے کو اپنی عزت اور فخر میں اجرک، چادر، پگ، پہنا کر شریک کر لیتے ہیں. جہاں ہر بوڑھا دادا اور ہر بوڑھی دادی ہوتی ہے. ہاں ایسا بھی پاکستان ہے. ابھی بھی ہے. کم ہے مگر ہے ضرور. ہم مجموعی طور پر برے ہیں مگر بدترین نہیں.

اس اور اس جیسے پاکستان کو بھی کبھی کبھی دریافت کر لیا کریں کیونکہ اسی پاکستان کو ہم نے بڑھانا اور پروان چڑھانا ہے.

No comments:

Post a Comment