Tuesday, 23 July 2019

تحائف


*تحائف*

کل رات  میرے سالے کی کال آئی وہ قطر میں ھوتا ھے میں خود سکائپ پر ایک اہم کال میں مصروف تھا اس لئے وائف کو کہا کہ وہ دوسرے کمرے میں جاکر بات کرے
پانچ چھ منٹ  گزرے تھے کہ اچانک مجھے اک خیال آیا اور میں بجلی سی تیزی سے دوسرے کمرے کی طرف دوڑ گیا
اور عین میری توقع کے مطابق میری وائف سوچ سوچ کر ایک لمبی لسٹ مختلف اشیا کی فرمائش کرتی جارہی تھی
میں نے اس سے فون چھینا اور سالے صاحب کو ادھر ادھر کی باتوں میں لگا کر موضوع بدل دیا آخر میں جب ان دونوں نے دوبارہ بات کی تو اسوقت تک میں اشاروں اشاروں میں وائف کو اپنا مدعا بیان کرچکا تھا اس بار اس نے باوجود دوسری طرف کے اصرار کے کوئی فرمائیش نہیں کی اور آخر کار ایک خاص طرح کے شیمپو تک بات محدود رہ گئی  جو یہاں پاکستان میں باوجود کوشش کے دستیاب نہیں ھوسکا
میں نے ایسا کیوں کیا؟
کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ دبئی قطر کویت وغیرہ سے آئے ہوئے لڑکوں کے سر پر لگی مہنگی جیل اور  کلف لگے کاٹن کے کپڑوں سے دھوکا نہیں کھانا چاہئے
یہ سب شوخیاں ان کی یہاں ہوتی ہیں
وہاں یہ بیچارے سارا سارا دن ا پنےکاموں میں کھوتوں کی طرح جٹھے رہتے ہیں

اور ٹائم کرتے ہیں  بچت کرنے کے لئے چھوٹی موٹی بیماریوں کو خاطر میں نہیں لاتے
ایک کمرے میں چھ چھ افراد رہتے ہیں ایک دن کا سالن دوسرے دن گرم کرکے کھاتے ہیں
اور سارا دن کام کاج سے تھک ہار کر جب آتے ہیں تو بھی آرام نہیں کرتے اپنے کپڑے دھوتے ہیں استری کرتے ہیں اور اسطرح کے دیگر بہت سے کام

میں خاص طور پر لڑکیوں کو نصیحت کرنا چاہونگا  چاہیں  شادی شدہ ہیں غیر شادی شدہ
اگرچہ آپ کا اپنے بھائوں پر خاص طور پر حق ھے آپ فرمائشیں کرسکتی ہیں جو د ل چاہے انہیں کہہ سکتی ہیں اور بھائی بھی آپ کا دل رکھتے ہیں آپ کی ہر فرمائیش پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں
لیکن
پلیز.  ان کے حالات کو بھی سمجھیں
وہ بھی انسان ہیں اپنی فرمائشوں کو ناگزیر ضروریات تک محدود رکھیں پاکستان میں واپس لوٹنے کے بعد ان کی شوخیوں پر نہ جائیں یا پھر فون پر ان کی ہشاش بشاش آواز سے دھوکہ نہ کھائیں
ان کی قمیصیں پسینے سے تر بتر ھوتی ہے  جب یہ ھنس ھنس کر فون پر کہہ رہے ھوتے ہیں کہ مزے ہی مزے میں ہوں
ان کی اپنی  کمر دکھ رہی ہوتی ھے جب یہ آپ کو  سختی سے ھدایت دے رہے ھوتے ہیں کہ پیسوں کی ٹینشن کوئی نہیں کل ہی اس فلانے اچھے ڈاکٹر کے پاس جانا
تھکن سے ان کے ھاتھ کانپ رہے ہوتے ہیں جب یہ آپ کو حوصلہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ فکر بالکل نہ کریں میں ہوں نا
جب یہ لاپرواہانہ انداز میں اپنی چھٹی منسوخ کرکے اگلے سال آنے کا کہہ رہے ہوتے ہیں تو ان کے دل کی کیفیت اگر پہاڑ پر رکھ دی جائے تو پہاڑ ٹکڑے ھوجائے
آپ بہن ہیں بیوی ہیں یا جو بھی رشتہ رکھتی ہیں
احساس کی زندگی سے سچی خوشی پائنگی  وہ خوشی جو فضول چیزیں منگواکر اور خرید کر  کبھی حاصل نہیں ہوسکتیں...

No comments:

Post a Comment