"فیس ایپ" پر بیٹے انجوائے کررہے ہیں اپنے خوساختہ بوڑھے چہرے دیکھ دیکھ کر۔ایک دوسرے کو دکھا رہے ہیں،ہنسی سے لوٹ پوٹ ہورہے ہیں۔یہ زمانہ طالب علمی ہے ہی بے فکری کا دور۔جب کوئ ذمہ داری نہیں کاندھوں پر۔
بیس برس کے چہرے پر پچاس کا چہرہ دیکھ کر بظاہر تو میں بھی ہنس پڑی لیکن دل یک دم ڈر گیا۔
ہم تو نہیں ہونگے اسوقت جب یہ بچے نانا دادا ہونگے۔لیکن کیسے بتائیں انکو کہ یہ وقت بڑی جلدی آجاتا ہے۔۔ بچوں،بن آہٹ،بن دستک دئے آجاتاہے،لاکھ روکنا چاہو مگر گھڑی کی سوئیوں نے تھکنا نہیں سیکھا۔وہ لمحہ بھر کو نہیں ٹہرتیں اور۔۔۔۔ہم جیون ہار دیتے ہیں۔
یہ ٹیکنالوجی کا احسان ہے کہ مذاق ہی مذاق میں ایک پیغام تو ہے کہ اس عمر سے پہلے کچھ کرلینا۔
جب سانس پھولنے لگے،جب گوڈے گھٹنے جواب دینے لگیں،جب شوگر بن میٹھا کھائے بھی بار بار ہائ ہو جائے۔جب بیک بون کے مہرے ڈس پلیس ہونے لگیں۔جب بلڈ پریشر اور شوگر کے آلات بیڈ کے ساتھ والی میز کی زینت بن جائیں۔۔۔۔۔۔۔
دانت گنڈیری چوسنے،چنے چبانے،کاغذی اخروٹ و بادام کا چھلکا توڑنے کے بھی قابل نہ رہیں۔
"اماں آئس کریم کھائیں۔کیا زبردست فلیور۔"اور جواب آئے۔"نہیں بچے ٹھنڈا لگتا ہے دانتوں میں"۔۔۔یہ دیکھیں آج محفوظ کے شیرمال لایا ہوں مزہ آجائیگا، قورمہ بنایا ہے ناں آپ نے۔۔"نہیں میرے چاند کولیسٹرول لیول بڑھ جاتا ہے بے احتیاطی سے۔"
زندگی کے کتنے رنگ پھیکے پڑ جاتے ہیں۔کتنی تمنائیں حسرتوں میں بدل جاتی ہیں۔
بچے ہنس رہے ہیں اور مجھے لگ رہا ہے کہیں بگل بج رہا ہے۔۔ففرو۔۔دوڑو۔۔وسارعو۔۔جلدی کرو۔۔۔وسابقو۔۔۔آگے بڑھو سبقت لے جاؤ۔۔فلیتنافس المتنافسون۔۔۔۔
کاش تین دہائ قبل جب ہم یونیورسٹی میں تھے کوئ ہمیں یہ چہرہ اس طرح دکھاتا تو شائد صراحئ حیات کے کچھ قطروں کو سلیقے سے برت لیتے ۔ضائع نہ کرتے اس چھوٹی سی چھاگل کے کسی قطرے کو امکانات کی حد تک۔
بچوں کے خیال میں یہ وقت بہت دور ہے۔مجھ سے کوئ پوچھے تو بس ایک رات جیسے سو کر اٹھ گئے۔۔
اتنی چھوٹی سی زندگی میں کرنے کے کام بے حساب ہیں۔
شائد فیس اپ کے مصنوعی بوڑھے چہرے وقت کی قدروقیمت کا احساس دلا رہے ہوں!!!
آپکی دعاوں کا طالب
پتلائے خطاء
Tuesday, 23 July 2019
FaceApp
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment