عزم پختہ ھی سہی ، ترکِ وفا کا لیکن منتظر ھُوں کوئی آ کر ، مجھے سمجھائے گا
آنکھ جھپکے نہ کہیں ، راہ اندھیری ھی سہی آگے چل کر ، وہ کسی موڑ پہ مِل جائے گا
دل سا اَنمول رَتن ، کون خریدے گا شکیبؔ ؟؟ جب بکے گا ، تو یہ بے دام ھی بِک جائے گا
No comments:
Post a Comment