Thursday, 18 July 2019

عزم

عزم پختہ ھی سہی ، ترکِ وفا کا لیکن
منتظر ھُوں کوئی آ کر ، مجھے سمجھائے گا

آنکھ جھپکے نہ کہیں ، راہ اندھیری ھی سہی
آگے چل کر ، وہ کسی موڑ پہ مِل جائے گا

دل سا اَنمول رَتن ، کون خریدے گا شکیبؔ ؟؟
جب بکے گا ، تو یہ بے دام ھی بِک جائے گا

No comments:

Post a Comment