Tuesday, 16 July 2019

پیاس

میں اس کے ہونٹ بہت پیاس بھر کے دیکھتا تھا
    کہ ایسے دیکھتا تھا جیسے مر کے دیکھتا تھا

اس ایک پیڑ کی بھی موت ہو گئی شاید
جسے میں روز ادھر سے گزر کے دیکھتا تھا

وہ حسنِ خاص تھی اور ایسی خاص تھی کہ اُسے
فلک کا چاند، زمیں سے ابھر کے دیکھتا تھا

جو لوگ ہجر میں چیزوں کے ساتھ کرتے ہیں
وہ تجربات بھی میں خود پہ کر کے دیکھتا تھا!

اجڑ کے دیکھ رہا ہوں عبؔید جس کی طرف !
وہ دن بھی تھے کہ میں اُس کو سنور کے دیکھتا تھا

عبیدالرّحمٰن عاجز

No comments:

Post a Comment