Friday, 19 July 2019

تنہا رات

یہ تنہا رات، یہ گہری فضائیں
اُسے ڈھونڈیں، کہ اُس کو بُھول جائیں

خیالوں کی گھنی خاموشیوں میں
گھُلی جاتی ھیں لفظوں کی صدائیں

یہ رستے رہرووں سے بھاگتے ھیں
یہاں چُھپ چُھپ کے چلتی ھیں ہوائیں

یہ پانی خامشی سے بہہ رہا ھے
اِسے دیکھیں، کہ اِس میں ڈُوب جائیں

جو غم جلتے ھیں شعروں کی چتا میں
اُنہیں، پھر اپنے سینے سے لگائیں

چلو ایسا مکاں آباد کر لیں
جہاں لوگوں کی آوازیں نہ آئیں ۔۔۔!!

احمد مشتاق

No comments:

Post a Comment