Tuesday, 16 July 2019

بس تیرے لیۓ اداس آنکھیں

بس تیرے لیے اداس آنکھیں
اف مصلحت نا شناس آنکھیں
بے نور ہوئی ہیں دھیرے دھیرے
آئیں نہیں مجھ کو راس آنکھیں
آخر کو گیا وہ کاش رکتا
کرتی رہیں التماس آنکھیں
خوابیدہ حقیقتوں کی ماری
پامال اور بدحواس آنکھیں
درپیش جنوں کا مرحلہ اور
فاقہ ہے بدن تو پیاس آنکھیں

No comments:

Post a Comment