# *_بہترین_تحریر_*
" *تم نقاب مت کیا کرو، آنٹی لگتی ہو*!" اس دن اپنی قرآن کلاس میں ایک لڑکی کو دوسری سے کہتے سنا!
مگر میں نے اسی وقت ٹوکنا مناسب نہیں سمجھا۔ یہ نئی نسل تھی،یہ ڈرانے دھمکانے یا زبردستی کرنے سے نہیں سمجھ سکتے تھے۔ *انہیں دلائل دینے پڑنے تھے*۔
اور اگلے دن میں جب کلاس میں داخل ہوئی تو *دلائل* میرے پاس تھے۔
" *آج میں روٹین ورک نہیں کرواؤں گی۔ آج یونہی بس اور باتیں*!"
میرے کہنے کی دیر تھی کہ کلاس میں روٹین سے ہٹ کر کچھ ہونے کی *فطری خوشی* جاگ اٹھی۔
" *میں اور آپ۔۔۔ بہت عرصے سے وہی پرانے Quotes پڑھتے آۓ ہیں۔۔۔ نقاب کے بارے میں۔ کے ڈائمنڈ بنیں نقاب کر کے،پتھر نہیں جو ہر جگہ ہوتے ہیں،عیاں اور بےپردہ ،وغیرہ وغیرہ۔۔۔ مگر!!! ہم انسان ایک ہی چیز سن سن کے پڑھ پڑھ کے اکتا جاتے ہیں۔ کچھ نیا چاہیے ہوتا ہے ہمیں جو نۓ سرے سے متاثر کرے! ٹھیک کہہ رہی ہوں میں*؟"
سب نے محض سر ہلانے پر اکتفا کیا۔
" *آپ میں سے کوئی بھی بس اتنا بتا دے مجھے کہ وہ نقاب یا حجاب کیوں کرتی ہے*؟" میں نے سب پر نظر دوڑائی۔
سب ہی کچھ نا کچھ کہنا چاھتے تھے مگر پھر چپ ہو جاتے۔
*اور پھر جو جواب ملے وہ یہ تھے*۔
⬇⬇⬇⬇
"ابو کہتے ہیں دوپٹہ لے کے گھر سے نکلنا ہے"
"میرے دادا بہت سخت ہیں اسلیے لیتی ہوں حجاب" "مجھے اچھا لگتا ہے اسلیے لیتی ہوں"
"مجھے لگتا ہے جیسے یہ حفاظت کرتا ہی میری اسلیے نقاب کرتی ہوں "
"اللّه کا حکم ہے اسلیے لیتی ہوں"
" *بس!!! ۔۔۔ یہی جواب سننا تھا مجھے۔ اللّه کا حکم*۔۔۔"
ایک آہ بھر کے میں دوبارہ گویا ہوئی " *ہماری سوسائٹی کی خواتین کو لگتا ہے کے پردہ ایک آپشن ہے۔ مرضی ہے کرنا ہے تو کرو ورنہ نہ صحیح! مجھے نہیں سمجھ آتی لوگ کیوں سمجھتے ہیں کہ انکے پاس چناؤ کرنے کا اختیار ہے۔۔۔چناؤ ان چیزوں کا کیا جاتا ہے جو آپکے پاس موجود نا ہوں*۔
یہ تو حکم ہے اللّه کا۔
یہ تو آیت ہے قرآن کی۔
اسکا تو نزول آپکے لیے ہوا۔ اسکے تو مخاطب آپ ہیں۔
*پھر*؟؟؟
*کونسے چناؤ کی بات کرتے ہیں آپ*؟
*اسکا مطلب تو یہ ہوا نا کہ آپکو سمجھ نہیں آرہی اللّه کو چنیں یا اسکو جو آپکو اپنی طرف کھینچتا ہے، یعنی کہ دنیا*۔"
" *ظاہر ہے میم! اللّه کا چناؤ کریں گے ہم*!"
ایک لڑکی نے جواب دیا۔
" *یہیں پر، یہیں پر آپ ایک بات بلکل فراموش کر دیتے ہیں۔ کہ اللّه تو آپشن ہیں ہی نہیں! آپنے سوچا بھی کیسے کہ آپ چنیں گے اللّه کو*؟"
میری اس بات پر سب ہکابکا تھے۔ ایسے جیسے کوئی آخری امید بھی چھین لے جاۓ۔
" *ہاں!!!!! میں نے صحیح کہا- آپ اللّه کو نہیں چن سکتے کیوں کہ انہیں تو آپنے پیدا ہوتے ہی چن لیا تھا۔ جب آپ مسلم گھرانے میں پیدا ہوۓ تھے۔ بیٹا! اللّه تو ہمیشہ سے آپکے ہیں، بس آپکو پتا نہیں ہے۔ آپ قبول نہیں کرتے اس بات کو۔ ورنہ جو قبول کرتا ہے، وہ تو ہر حکم خوشی سے مانتا ہے، باۓ چانس (by chance) نہیں، باۓ چوائس (by choice)بھی نہیں۔۔۔ بلکہ باۓ ہارٹ (by heart)مانتا ہے۔ آپشن سمجھ کر نہیں،حکم سمجھ کر۔ آجکل نیا رواج چلا ہے، جسکو پردہ کرنے کو کہو، آگے سے کہتے ہیں حیا آنکھ میں ہونی چاہیے، غلط کام تو پردہ والے بھی کرتے ہیں۔ اور ایسی اور بہت باتیں کہتے ہیں۔ تب میں صرف اتنا کہتی ہوں کہ آپ نبی کی بیویوں سے زیادہ حیادار ہیں؟ اللّه نے ان پر کیا اسلیے پردہ کا حکم کیا کے (نعوذباللہ) اللّه کو انکی پارسائی پر شک تھا؟ نہیں! اللّه تو انکی حفاظت چاھتے تھے۔ جب اللّه نے خود اسے ہماری حفاظت قرار دیا ہے تو ہم کون ہوتے ہیں کہنے والے کہ آجکل تو برقعے والیاں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ اور اگر! اللّه کے نبی خود آپکو یہ حکم سناتے، تب بھی؟ کیا واقعے ہی تب بھی آپ خود میں یہ بات کہنے کی ہمّت پاتیں*؟"
آخری بات پر تو پلکیں بھی جھپکنا بند ہوگئیں تھی اکثر کی۔ *اور میں نے دیکھا کہ دوپٹہ والی چند لڑکیاں اسے حجاب کی صورت لینے لگیں۔ شاید انہیں بھی اپنے موقف کا جواب آج ملا تھا*۔
" *میم جو اچھی نقاب والیاں ہوتی ہیں، وہ بھی ان لڑکیوں کی وجہ سے لوگوں کے طنز کا شکار ہوتی ہیں جو کہ نقاب کر کے بھی غلط کاموں سے باز نہیں آتیں*!"
اس لڑکی کو افسوس تھا اس بات پر۔
" *اللّه کہتے ہیں پاک اور نا پاک ایک نہیں ہوسکتے۔ لوگوں کی نظروں میں انکی کیا وقعت ہوتی ہے یہ مجھے نہیں پتا، مگر اللّه کی نظر میں انکی کوئی وقعت نہیں۔ وہ اچھی لڑکیوں میں بھی شمار نہیں ہوتیں اللّه کے ہاں! اس سے بڑا نقصان ہے کوئی؟ وہ پردہ اللّه کے لیے نہیں بلکہ اپنے کالے کاموں کو چھپانے کے لیے کرتی ہیں۔ اور کبھی نا کبھی ان سے پردہ چھین لیا جاتا ہے۔ ویسے کتنی دلچسپ بات ہے نا کہ پردہ کو ہم پارسائی کی نشانی سمجھتے ہیں اور داڑھی کو شرافت کی۔ اسی طرح اللّه اپنی پسند کی چیزوں کی عزت کرواتے ہیں ہر جگہ* "
میں مسکرا دی۔
" *اور بندہ آنکھوں کا کیا کرے جو ظاہر ہو رہی ہوتی ہیں*!"
کوئی خود سے ہی بڑبڑائی تھی۔
" *غض بصر! پڑھا ہوا ہے نا ہم نے؟ اسکا کیا مطلب تھا؟ یہی کہ ان چیزوں کو نا دیکھیں جو دل کو بیمار کر دیں۔ اللّه نے پہلے نظر کی حفاظت کا کہا، پھر پردہ کا کہا! بھلا کیوں؟ کیوں کہ جب آپ نگاہ کے مالک بنیں گے، ساتھ ہی آپ دل کے مالک بھی بن جائیں گے۔تب فرق نہیں پڑے گا کے کسی کو کیسی لگ رہی ہوں۔ آپکو چناؤ کرنا تھا نا! آپ دل کا چناؤ کریں۔ کیوں کے دل کو غلط باتیں کھٹکتی رہتی ہیں۔ آپکو صرف یہ چیز یاد رہے گی کے اللّه کو بڑی اچھی لگ رہی ہوں۔ پھر امی ابو نقاب کا کہیں یا دادا! آپ صرف اللّه کے لیے کریں گی۔ آپ اگر ایک دفعہ نقاب سے ملنے والی عزت کو محسوس کر لیں، یہ آپکی محبوب ترین شے بن جاۓگی۔ پھر نہ آپ لمبے ناخن رکھیں گی، نہ خوشبو لگا کر باہر جائیں گی۔ نہ حجاب کے اندر سے ماتھے پر تھوڑے سے بال باہر نکالیں گی*!"
............ " *میں آپکو اپنی طرف کی بات بتاؤں؟؟؟؟؟ تو میں نے بھی حجاب نقاب اسیلیے شروع کیا تھا کے ہمارے خاندان میں یہی دستور تھا، سب چھوٹی عمر سے شروع کر دیتے ہیں۔ مگر پھر اصل مقصد سمجھ آنے لگا وقت کے ساتھ۔ پھر ہر وقت پردہ میں رہنا شروع کیا۔ بہت سی اور لڑکیوں کی طرح مجھے بھی لوگوں کی باتوں کی عادت ہوگئی۔ جیسے کہ "آج مت کرو، پارٹی ہے، آج خیر ہے"، "تمہیں گرمی نہیں لگ رہی؟"، "تمہیں سانس صحیح آتا ہے دم نہیں گھٹتا؟"، "یہ خود کو بڑی پارسا سمجھتی ہے" اور ایسے بہت سے جملے!۔۔۔ مگر مجھے صرف اتنا پتا تھا، یہ سب کہ کر وہ خود کو تاویلیں دیتے تھے، جو کبھی ختم نہیں ہوتیں۔ جب جب،جہاں جہاں انسان خود کو تاویل دے! اسے سمجھ جانا چاہیے کہ وہ غلط ہے۔ اور ایک دن ایک شادی میں آئی ہوئی عورت نے مجھ سے کہا "آپ نے شرعی پردہ کب سے شروع کیا؟" تب میری دنیا کچھ دیر کے لیے رک گئی تھی۔ میں نے انہیں کہا بھی کے میں شرعی پردہ تو نہیں کرتی، مگر میری بات کا انہوں نے اثر نہیں لیا۔ اس دن،،، مجھے لگا کہ جس مقام کے لیے،جس عزت کے لیے محنت کی تھی، گرمی برداشت کی تھی،طنز برداشت کیے تھے۔۔۔ وہ مقام مل ہی گیا*"
" *پردہ کی دھاک اتنی ہے کہ اگر میں آپ میں سے کسی کو بلا کر اسکے نقاب کر دوں، آپ اسے کھولنے کی ہمت خود میں نہیں پائیں گے۔ اور اگر*۔۔۔"
میں نے پھر سے سب کو دیکھا، سب سننا چاہتی تھیں بات کو، سب اپنانے کو تیار بیٹھی تھیں۔
" *اگر میں یہ کہوں نا کے آپ کعبہ کے آگے (نعوذباللہ)پینٹ شرٹ پہن کر اور بال کھلے چھوڑ کر چلی جائیں، آپکی ٹانگیں کانپنے لگیں گی۔ پر کیوں*؟"
" *وہاں اللّه سامنے ہوتا ہے میم*!"
ایک *کانپتی آواز* سنائی دی۔
" *اور بیٹا! جس دن آپکو یقین آگیا نا! کے اللّه تو ہر جگہ دیکھ رہا ہے۔ اس دن آپ اللّه سے بھاگ کر کہیں نہیں جاسکیں گی۔ مرنا بھی چاہیں گی تو آگے تب بھی اللّه ہی ہونگے۔ ہر طرف ہر جگہ۔ اس دن، آپ بنا کوئی چوں چراں کیے بس حکم کے آگے سر جھکائیں گی*"۔
وہ سب ابھی تک *گم صم* تھیں اور میں باہر آگئی۔
( *اللّه سبکو توفیق دیں۔ آمین۔۔۔اسی لمحے دل سے دعا نکلی*)
No comments:
Post a Comment