صائمہ
میں لاہور کے ایک صاحب کو جانتا ہوں‘ جو بدصورتی میں مجھ سے بھی چند ہاتھ آگے ہیں‘ کالا رنگ‘ منہ پر چیچک کے داغ‘ چھوٹا ساقد اور کمر پر کب‘ غرض چاروں طرف سے بدصورت ہیں‘ امیر بھی نہیں ہیں‘بمشکل گزارہ ہوتا ہے‘ تعلیم بھی زیادہ نہیں ہے لیکن اُن کی بیگم بے انتہا خوبصورت‘ نفیس اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں‘ یہ MBBS ڈاکٹر ہیں، اپنے خاوند سے بے انتہا محبت کرتی ہیں‘ اُس کا بچوں کی طرح خیال بھی رکھتی ہیں‘ میں اس عجیب و غریب ’’کامبی نیشن‘‘ پر حیران تھا‘ میں نے ایک دن موصوف سے بھی نسخہ کیمیا پوچھ لیا‘ وہ مجھے سیدھا اپنی بیگم کے پاس لے گیا اور میرا سوال اس کے سامنے رکھ دیا‘ بیگم نے قہقہہ لگایا اور بولی عورت کو مرد سے تین چیزیں درکار ہوتی ہیں‘ کیئر‘ محبت اور عزت اور یہ شخص ان تینوں میں کمال ہے‘ مجھے اس نے جتنی کیئر‘ محبت اور عزت دی وہ مجھے میرے بھائیوں‘ میری ماں اور میرے والد سے بھی نہیں ملی چنانچہ میں ہر وقت اس پر نثار ہوتی رہتی ہوں‘ میں نے حیرت سے اس کو دیکھا اور پوچھا ’’آپ نے یہ نسخہ کہاں سے سیکھا‘‘ وہ مسکرائے اور بولے ’’دنیا کا ہر مرد حور کو اپنی بیوی دیکھنا چاہتا ہے لیکن وہ یہ بھول جاتا ہے حوریں شیطانوں کو نہیں ملتیں انسانوں کو ملتی ہیں‘ آپ خود کو انسان بنا لیں آپ کو دنیا میں بھی حوریں مل جائیں گی اور آپ آسمانوں پر بھی حوروں کے درمیان رہیں گے‘‘ یہ کہہ کر وہ خاموش ہو گیا‘ میں نے اس سے پوچھا ’’اور انسان کون ہوتے ہیں‘‘ اس نے قہقہہ لگا کر جواب دیا‘
فرشتے اللہ تعالیٰ کی مقدس ترین مخلوق ہیں لیکن تعالیٰ نے اس مقدس ترین مخلوق سے انسان کو سجدہ کرایا‘۔۔۔۔ کیوں؟؟؟؟؟؟ کیونکہ انسان کے پاس انسانیت کا جوہر تھا اور یہ وہ جوہر ہے جس سے فرشتے محروم ہیں‘ ہم انسان اگر زندگی میں ایک بار انسان بن جائیں تو ہمیں حوریں بھی مل جائیں اور ہمیں فرشتے بھی دوبارہ سجدے کریں ‘ میں نے اپنے وجود میں چھپی انسانیت کو جگا لیا تھا‘ میں نے انسان بننے کا عمل شروع کر دیا تھا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے میرا گھر اس حور کی روشنی سے بھر دیا‘ میں چیلنج کرتا ہوں دنیا کا کوئی شخص اپنے اندر موجود انسانیت جگا کر دیکھے اس کی بیوی خواہ کتنی ہی بوڑھی‘ ان پڑھ یا بدصورت ہو، وہ حور بن جائے گی‘ اور اس کا گھر روشنی سے بھر دے گی، ان شاء الله، بس آزمائش شرط ھے۔۔۔۔۔
جاوید چودھری
No comments:
Post a Comment