*آخر یہ گھرانہ آج صبح اٹھا کیوں نہیں*؟
=======================
“احساس”
“ان لوگوں کے گھر میں مذہبی ماحول لگتا ہے”
ایک گھر کے باہر سے گزرتے ہوئے بابا نے فجر کے وقت ایک گھر میں گہما گہمی محسوس کی تو یہ سوچنے لگے یہ بابا گاؤں سے بیٹے کے پاس رہنے آئے تھے ۔ شہر کی زندگی سے کچھ خوش بھی تھے اور کچھ نالاں بھی ۔
ان کے گھر اور مسجد میں چند گھروں کا فاصلہ تھا یہ گھر انہی میں سے ایک تھا
چند دن بعد گزرے تو دیکھا کہ آج اس گھر میں بھی دیگر گھروں کی طرح سنّاٹا ہے
سوچا کہیں گئے ہوں گے لیکن پھر اگلے ہی لمحے ان کے ذہن میں اصل بات آ چکی تھی اور وہ یہ کہ آج اتوار یعنی چھٹی کا دن تھا
اب بابا کو ساری بات سمجھ آگئ کہ وہ گہما گہمی فجر کے لیے نہیں بلکہ اسکول اور آفس جانے کے لیے ہوتی تھی
قارئین کرام :ـ
یہ ایک کڑوی حقیقت ہے کہ اسکول میں ریکارڈ خراب ہونے یا نکالے جانے کا ڈر یا آفس میں باس کے ناراض ہونے کا ڈر تو ہمیں صبح صبح بستر سے اٹھا کر کھڑا کر دیتا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ فجر قضاء ہونے کے ڈر سے ہم صبح بستر سے اٹھنے میں کامیاب نہیں ہوتے ۔
کیا وجہ ہے کہ باقی عوارضات کا خوف تو ہمیں یونیورسٹی اور آفس کے پوائنٹس یا اسکول کی وین پکڑنے کے لیے صبح 6:00 بجے اسٹاپ پہ لا کھڑا کرتا ہے
مگر فجر نکل جانے سے رب ذوالجلال کی ناراضی کے خوف سے ہم اپنے آپ کو مسجد تک تو کیا بستر سے نہیں اٹھا پاتے ۔ ۔ ۔
ہمیں غور کرنا ہو گا کہ
کیا ہمیں اس رب کی ناراضی کا کوئی احساس ہے کہ دن رات ہم جس کی عطا کردہ نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں ؟
کیا ہمارے اندر آخرت کی بہتری کا احساس دم توڑ چکا ہے
کیا ہم نے آخرت پر دنیا کو مکمل طور پر ترجیح نہیں دے رکھی ؟
کیا ہمارے اندر اپنے اسلاف مسلمین کی تعلیم و تربیت کی کوئی رمق باقی ہے ؟
کیا ہم واقعی مسلمان ہیں یا بس مسلمان کہلاتے ہیں ؟
یہ وہ سوالات ہیں جو آج ہم سب کو اپنے آپ سے کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ہم خود کو احساس دلا سکیں کہ کل ہمیں رب ذوالجلال کے حضور جوابدہ ہونا ہے اور اپنی کرنی کا پھل بھگتنا ہے ۔
No comments:
Post a Comment