Tuesday, 16 July 2019

مجھے آرزوۓ سحر رہی

مجھے آرزوئے سحر رہی،
یونہی رات بڑی دیر تک ....
نہ بکھر سکی، نہ سمٹ سکی،
یونہی رات بڑی دیر تک ....
ہیں بہت عذاب اور اکیلے ہم،
شبِ غم بھی میری طویل تر ...
رہی زندگی بھی سراب اور،
رہی آنکھ تر بڑی دیر تک ....
یہاں ہر طرف ہے عجب سماں،
سبھی خود پسند
سبھی خود نما،
دل بےقرار کو نہ ملا،
کوئی چارہ گر بڑی دیر تک ....
مجھے زندگی ہے عزیز تر،
اسی واسطے میرے ہمسفر ....
مجھے قطرہ قطرہ پلا زہر،
جو کرے اثر بڑی دیر تک ...

No comments:

Post a Comment