Tuesday, 16 July 2019

محبتوں کی ہوس کے اسیر ہم بھی نہیں

محبتوں کی ہوس کے اسیر ہم بھی نہیں
غلط نہ جان کہ اتنے حقیر ہم بھی نہیں

نہیں ہو تم بھی قیامت کی تُندوتیز ہوا
کسی کے نقشِ قدم کی لکیر ہم بھی نہیں

ہماری ڈوبتی نبضوں سے زندگی تو نہ مانگ
سخی تو ہیں مگر اتنے امیر ہم بھی نہیں

کرم کی بھیک نہ دے، اپنا تخت بخت سنبھال
ضرورتوں کا خُدا تُو ہےتو فقیر ہم بھی نہیں

ہمیں بُجھا دے، ہماری اَنا کو قتل نہ کر
کہ بے ضررہی سہی، بے ضمیر ہم بھی نہیں

محسن نقوی

1 comment: