Tuesday, 16 July 2019

ہوا تھمی ضرور تھی لیکن

ھوا تھمی تھی ضرور لیکن!
بڑی ھی مدت گزر چکی تھی..

ھمارے بالوں کے جنگلوں میں
سفید چاندی اتر چکی تھی۔۔

فلک پہ تارے نھیں رہے تھے
گلاب پیارے نھیں رھے تھے

کہ جن سے بستی تھی دل کی بستی
وہ لوگ سارے نھی رھے تھے

مگر یہ المیہ تھا سب سے بالا
کہ ھم تمھارے نھی رھے تھے

کہ تم ھمارے نھیں رہے تھے

ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
بڑی ہی مدت گذر چکی تھی۔۔

No comments:

Post a Comment