Tuesday, 16 July 2019

میں لکھوں غزل تو ہلا دوں سب کو

میں لکھوں غزل تو ہلا دوں سب کو
بس اِک لفظ میں تحریر سُنا دوں سب کو
وہ جو کہتے ہیں کہ کوئی ہم سا ہو تو سامنے آئے
آغازِ غزل سے پہلے ہی ہرا دوں سب کو
مجھ کو فُرصت ہی نہیں ملتی تمہاری یاد سے ورنہ
دو گھڑی رو لوں اور پانی میں بہا دوں سب کو
آج میں چُپ ہوں کہ تیرا نام کوئی جان نہ لے
بے وفا نہیں ہوں جو تیرا نام بتا دوں سب کو

No comments:

Post a Comment