تم گانے سنتے ہو ؟
میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو کلاس کی لڑکی مجھ سے مخاطب تھی .
نہیں میں نہیں سنتا
کیوں؟
میں نے کہا اسکے نقصانات کا تمہیں اسلام کی رو سے بتاؤں یا گورے چمڑی (اصلی لبرل)والوں کی رو سے بتاؤں ؟
کہنے لگی ہاں ہاں تم مولویوں کی وہی بات ہوگی کہ
"پگھلا ہوا سیسہ کانوں میں ڈالا جائے گا" .بھلا یہ بھی کوئی بات ہے؟
میں نے جواباً کہا:
گورے چمڑی والے کہتے ہیں کہ گانے زیادہ سننے سے آپکی "thinking ability " کمزور ہو جاتی ہے . کبھی غور کیا ہو جب بھی انسان گانے سنتا ہے تو وہ ایک "imaginary"خیالی دنیا میں چلا جاتا ہے جس کا long term یہ نقصان ہوتا ہے کے انسانی دماغ میں " limbic center"(انسانی دماغ کا وہ حصّہ جہاں long term میموری پڑی ہوتی ہے ) کمزور ہو جاتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ سوچنے اور یاد کرنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے. بلکل اسی طرح گانے آپکو جنسی اشتعال بھی دلاتے ہیں. گوگل پر آپکو اسکی لسٹ مل جائے گی
کہنے لگی واو، تماری لاجک تو بہت اچھی ہے..
میں نے کہا میری لاجک اچھی نہیں ہے تم ذہنی طور پر انگریزوں کے غلام ہو. بات میری نبی کی آئی تو تم نے مجھے مولوی کا طعنہ دیا اب انگریز کی بات ائی تو میری لاجک اچھی ہو گئ ؟
ویسے بھی جن تعلیمی اداروں میں ناچ گانوں اور موسیقی کی تربیت دی جاتی ہو وہاں ایکٹرز اور سنگرز پیدا ہوتے ہیں
No comments:
Post a Comment