Tuesday, 23 July 2019

ہم تنہائی کی آخری سیڑھی پر

ہم تباہی کی آخری سیڑھی پر پہنچ چکے ہیں.....!!

(یونیورسٹی اور کالجز کا خطرناک ماحول اور مخلوط تعلیمی نظام)

آج کا مخلوط تعلیمی نظام اپنے ساتھ ساتھ خطرناک نتائج چھوڑ کر جارھا ھے . یونیورسٹی میں بڑھتی ہوئ یورپی فضا کی لہر اس حد تک پھیل گئ ہے جس کو قابو کرنا ناممکن سا ہو گیا ہے.

پاکستان میں چھوٹی کلاسز سے مخلوط تعلیم کا آغاز کر کے بچوں کی ذہن سازی کر دی جاتی ہے تاکہ جوان ہو کر کوئ مشکل پیش نہ آے کہ ہم آزاد خیال لوگ ہیں.

میں حیران ہوں ساتویں کلاس کے سٹوڈنٹ وہ بھی گرل فرینڈ اور بواے فرینڈ کی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں...ایک رپورٹ کے مطابق....جس قوم کی آٹھویں جماعت کی طالبہ ناجائز فعل سے حاملہ ہو جاے اس قوم میں ہوس پرستی کا بازار گرم ہو جاتا ہے انسانیت جل کر راکھ ہو جاتی ہے.

کالجز یونیورسٹی میں گرل فرینڈ ایک عام معولی بات سمجھی جاتی ہے ... کسی کی عزت کے ساتھ کھیلنا ان کی تصاویر دوستوں میں شئیر کرنا ڈیٹ پر جانا رومینس وغیرہ ان باتوں کو اب صرف گپ شپ سمجھا جاتا ہے.

میں حیران ہوں مرد عورت کی عزت تک اتنی آسانی سے کیسے پہنچ جاتا ہے.

میں لڑکیوں کی تعلیم کا ہرگز مخالف نہیں مگر آپ بتائیں ایسی تعلیم کا کیا فائدہ جس میں عورت کی عزت و عصمت عورت کا مقام عورت کا وقار عورت کی شرافت سب کچھ کھو جاے.

اب بڑھتا ہوا فیشن ،آزادی ہاسٹلز میں ہونے والے شرمناک فعل یہ سب اسلامی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے ہم پر عذاب سے کم نہیں.

پاکستانی ڈرامے ان کی راہ مزید ہموار کر رہے ہیں .....

میں والدین پر حیران ہوں اللہ جانے ان کو کیا ہو گیا ہے جان بوجھ کر اندھے بہرے گونگے بن چکے ہیں اک زمانہ تھا والدین اولاد پر مکمل نگاہ رکھتے تھے اور اولاد بھی والدین کا سہارا بن جاتے تھے خوب خدمت کرتے دعائیں لیتے تھے. مگر اب والدین قصوروار ہیں اپنی اولاد کو خود جہنم کے گڑھے میں پھینکنا چاہتے ہیں اب والدین نے اولاد کو آزادی دے دی اور اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے اولاد بوڑھے والدین کو اولڈ ہاوس میں چھوڑ آتے ہیں. واہ مبارک ایسے والدین پر جن کی تربیت ایسی تھی.

تعلیم ضرور حاصل کریں مگر شعور حاصل کرنے کے لیے مگر ہم روز بروز بے شعور اور بے دین ہو ریے ہیں

آزاد خیال لوگ میری پوسٹ سے اختلاف کرسکتے ہیں ان کا کوئ قصور نہیں ان بیچاروں کو ماحول ہی ایسا فراہم کیا گیا تھا. دینی اور دنیاوی تعلیم دونوں حاصل کریں تا کہ ہم اچھے انسان کے ساتھ ساتھ اچھاشعور بھی سمجھ سکیں

No comments:

Post a Comment