Wednesday, 17 July 2019

اجنی شام

اجنبی شام 

دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر
اُڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر
سب کا رخ ہے نشیمنوں کی طرف 
بستیوں کی طرف، بنوں کی طرف
اپنے گلوں کو لے کے چروا ہے
سرحدی بستیوں میں جا پہنچے
دل ناکام! میں کہاں جاؤں؟
اجنبی شام! میں کہاں جاؤں؟

 

No comments:

Post a Comment