*🌹نکاح کی ضرور ت و اہمیت*
اسلام میں نکاح کی بڑی اہمیت ہے۔ اسلام نے نکاح کے تعلق سے جو فکرِ اعتدال اور نظریہٴ توازن پیش کیا ہے وہ نہایت جامع اور بے نظیر ہے۔ اسلام کی نظر میں نکاح محض انسانی خواہشات کی تکمیل اور فطری جذبات کی تسکین کا نام نہیں ہے۔ انسان کی جس طرح بہت ساری فطری ضروریات ہیں بس اسی طرح نکاح بھی انسان کی ایک اہم فطری ضرورت ہے۔ اس لیے اسلام میں انسان کو اپنی اس فطری ضرورت کو جائزاور مہذب طریقے کے ساتھ پوراکرنے کی اجازت ہے اوراسلام نے نکاح کوانسانی بقاء وتحفظ کے لیے ضروری بتایا ہے اسلام نے تو نکاح کو احساسِ بندگی اور شعورِ زندگی کے لیے عبادت سے تعبیر فرمایا ہے۔ آنحضرت ﷺنے نکاح کو اپنی سنت قرار دیا ہے۔
ارشاد نبویﷺہے:
”النکاح من سنّتی“ نکاح کرنا میری سنت ہے۔ ۹؎
آنحضرت ﷺنے نکاح کوآدھا ایمان بھی قرار دیا ہے
”اِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ اِسْتَکْمَلَ نِصْفَ الدِّیْنِ فَلْیَتَّقِ فِیْ النِّصْفِ الْبَاقِیْ“
جو کوئی نکاح کرتاہے تو وہ آدھا ایمان مکمل کرلیتاہے اور باقی آدھے دین میں اللہ سے ڈرتا رہے۔ ۱۰؎
نکاح انبیاء کرام کی بھی سنت ہے۔ ارشاد ربانی ہے
﴿وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَہُمْ اَزْوَاجًا وَّ ذُرِّیَّةً﴾ الرعد ۳۸ ۱۱؎
(اے محمد ﷺ) ہم نے آپ سے پہلے یقینا رسول بھیجے اورانہیں بیویوں اور اولاد سے بھی نوازا
اس ارشاد ربانی سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء کرام بھی صاحبِ اہل وعیال رہے ہیں۔ارشاد نبوی ﷺاس طرح ہے حضرت ابوایوب انصاری فرماتے ہیں کہ آنحضرت ﷺنے ارشاد فرمایا:
رسولوں کی چار سنتیں ہیں: (۱) شرم و حیاکا خیال (۲)مسواک کا اہتمام (۳) عطر کا استعمال (۴) نکاح کا التزام۔۱۲ ؎
نکاح کی اہمیت ان احادیث سے بھی واضح ہوتی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:
”اے نوجوانو! تم میں سے جو نکاح کی ذمہ داریوں کو اٹھانے کی طاقت رکھتا ہے اسے نکاح کرلینا چاہئے کیونکہ نکاح نگاہ کو نیچا رکھتا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرتا ہے (یعنی نظرکو بہکنے سے اور جذبات کو بے لگام ہونے سے بچاتا ہے) اور جو نکاح کی ذمہ داریوں کو اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتا ہے اسے چاہئے کہ شہوت کا زور توڑنے کے لیے وقتاً فوقتاً روزے رکھے۔“ ۱۳ ؎
اسی طرح ایک مرتبہ جب بعض صحابہ کرام نے عبادت و ریاضت میں یکسوئی و دلچسپی کے پیشِ نظر آنحضرت ﷺ سے اپنی قوت شہوت کو ختم کردینے کی خواہش ظاہر کی تو آنحضرت ﷺنے ایسا کرنے سے منع فرمایا اور شادی نہ کرنے کو زندگی سے فرار اختیار کرنا قرار دیا۔ اس لیے کہ اسلام زندگی سے فرار کی راہ کو بالکل ناپسند کرتاہے۔ چنانچہ ارشاد نبوی ﷺہے:
”وَاللہِ اِنِّیْ لاَخْشَاکُمْ لِلّٰہِ وَاَتْقَاکُمْ لَہ وَلٰکِنِّیْ اَصُوْمُ وَاُفْطِرُ وَاُصَلِّیْ وَاَرْقُدُ وَاَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ“ بخدا میں تم سب سے زیادہ اللہ ے ڈرنے والا ہوں اور تم سب سے زیادہ اس کی ناراضگی سے بچنے والا ہوں (لیکن میرا حال) یہ ہے کہ میں کبھی نفل روزے رکھتا ہوں اور کبھی بغیر روزوں کے رہتا ہوں راتوں میں نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور شادی بھی کرتا ہوں (یہ میرا طریقہ ہے) اور جو میرے طریقے سے منہ موڑے اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔۱۴؎
انسان کسی قدر آرام طلب واقع ہوا ہے اور فطری طور پر راحت وسکون کا محتاج ہے اوراسی طرح فطری جذبات اورانسانی خواہشات کو پورا کرنے کا مزاج رکھتا ہے۔ راحت و مسرت، سکون و اطمینان اس کی فطرت میں داخل ہیں۔ انسان کو اپنے مقصد تخلیق میں کامیاب ہونے عبادت میں یکسوئی و دلچسپی پیدا کرنے بندوں کے حقوق کو اچھی طرح ادا کرنے اور اپنے متضاد جبلی اوصاف کو صحیح رخ پر لانے کے لیے نکاح انسان کے حق میں نہایت موٴثر ذریعہ اور کارآمد طریقہ ہے۔ اللہ نے نکاح میں انسان کے لیے بہت سے دینی ودنیاوی فائدے رکھے ہیں۔ مثلاً معاشرتی فائدے، خاندانی فائدے ،اخلاقی فائدے س،ماجی فائدے ،نفسیاتی فائدے غرضیکہ فائدوں اور خوبیوں کا دوسرا نام نکاح ہے۔
انسان کو نکاح کے ذریعہ صرف جنسی سکون ہی حاصل نہیں ہوتا بلکہ قلبی سکون ذہنی اطمینان غرض کہ ہرطرح کا سکون میسر ہوتا ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے
﴿ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّجَعَلَ مِنْہَا زَوْجَہَا لِیَسْکُنَ اِلَیْہَا ﴾ اعراف ۱۸۹
وہی اللہہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور پھر اسی کی جنس سے اس کا جوڑا بنادیا تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے
اس آیت سے عورت کی اہمیت معلوم ہوتی ہے کہ عورت مرد کے حق میں ایک انمول تحفہ ہے اورمرد کے لئے باعث سکون و اطمینان ہے لہٰذا جو مرد عورت کی قدر کرتا ہے وہ کامیاب اور پرسکون زندگی گزارتا ہے۔ اگر انسان نکاح سے جو انسانی فطری ضرورت ہے منہ موڑنے کی کوشش کرتا ہے تو انسان کو خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نکاح کے بغیر سارا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ تاریخ میں چند استثنائی صورتوں اور چند مذہبی لوگوں کے افکار کے علاوہ دنیا میں ہمیشہ تمام انسان ہر زمانے میں شادی کو اہم ضرورت تسلیم کرتے آئے ہیں تاریخ کی روشنی میں شادی سے مستثنیٰ کبھی کوئی قوم مذہب اور ملت نہیں رہے ہیں۔ہر مذہب وملت میں مقررہ مراسم اور رواجات کے بغیر تعلقات مرد وعورت برے اوراخلاق سے گرے ہوئے سمجھے گئے ہیں اگرچہ ہر مذہب وملت میں شادی کے طور طریقے رسم و رواج الگ الگ رہے ہیں بحرحال شادی کی اہمیت پر سب متفق ہیں۔
No comments:
Post a Comment