اردو
Saturday, 9 December 2023
دل سے "وصالِ یار کا ارمان" بھی گیا
Thursday, 7 December 2023
رابطہ پیڑ سے کٹ جاتا ہے جس وقت
ناٹک میں جیسے بکھرے ہوں کردار جابجا
Urdu Name Start With Alphabet A
الف(ا) سے شروع ہونے والے نام
Sr. |
Name |
Urdu Name |
Meaning |
---|---|---|---|
1 |
Aadam |
آدم |
پیغمبر علیہ السلام کا نام |
2 |
Aaghaa |
آغا |
حاکم، مالکن |
3 |
Aalah |
اعلیٰ |
بہت عمدہ، بلند مقام، اوپر |
4 |
Aamil |
اعمل |
موئثر، مزدور |
5 |
Aamin |
آمین |
خدا کرے ایسا ہی ہو |
6 |
Aaqaa |
آقا |
اُستاد، ملک |
7 |
Aaraas |
اعراس |
شادی کرنا |
8 |
Aaron |
ارون |
عزوجل سے ایک |
9 |
Aasaal |
اسال |
شام کا وقت، اصلی، خالص |
10 |
Aasil |
اصیل |
شدید؎ حملہ |
11 |
Aatazaz |
اعتزاز |
عزیز ہونا، پھیلانا |
12 |
Aawaan |
اعوان |
مددگار، دوست، معاون |
13 |
Aawais |
اویس |
ایک بزرگ کا نام |
14 |
Aazaad |
آزاد |
آزاد، خُود مُختار، بے قَيد |
15 |
Aazam |
اعظم |
عظیم، عظمت والا، بہت بڑا |
16 |
Aazz |
اعاز |
نہایَت، مضبوط، عزیز |
17 |
Abaan |
ابان |
پرانا عربی نام، صاف، واضح |
18 |
Abab |
اعباب |
صحت مند، گول مٹول، لمبا |
19 |
Ababil |
ابابیل |
مجمع |
20 |
Abadard |
ابدرد |
کامیاب، بامراد، اقبال مند |
21 |
Abahat |
اباحت |
جائز،اجازت،ٹھیک |
22 |
Abahh |
اباه |
الاباہ امام حسن بن ابراہیم عرفیت تھا، القاعدہ مامن کا ایک نجومی |
23 |
Abakhtar |
اباختر |
سیارہ، شمال |
24 |
Aban |
ابن |
ایرانی کیلنڈر کے 8th مہینہ ایک خاص فرشتے کا نام |
25 |
Abanjar |
ابنجر |
لمبا، ہٹا کٹا، دلیر |
26 |
Abann |
ابن |
طویل، مضبُوط، طاقتور |
27 |
Abaravand |
اباراوند |
سَب سے بَڑھ کَر، اوّل، مُقَدَّم، سَب سے زیادہ |
28 |
Abasin |
اباسین |
دریائے سندھ |
29 |
Abba |
ابا |
والد، باپ |
30 |
Abbad |
ابُد |
اللہ کا بندہ |
31 |
Abbar |
ابار |
مضبوط، مستحکم |
32 |
Abdaal |
ابدال |
انتظام کرنے والا۔ |
33 |
Abdah |
ابداه |
عبد الرحمن کا پیار سے لیا جانے والا نام |
34 |
Abdan |
ابدان |
عبد سے ماخوذ ہے |
35 |
Abdu |
ابدُ |
خدا کا بندہ |
36 |
Abeez |
ابیض |
اجلا، سفید |
37 |
Abhaar |
ابہار |
سمندر، بحر، عظیم اور عظیم مرد |
38 |
Abhar |
ابہار |
زیادہ شاندار، بہت عمدہ |
39 |
Abisali |
ابیصیلی |
اسلام کے مجاہد |
40 |
Abiyah |
ابییہ |
خوبصورت، خُوش رُو |
41 |
Ablagh |
ابلاغ |
زیادہ یا اس سے زیادہ کامل، بہت موثر |
42 |
Abnus |
ابنُس |
درخت آبنوسکالا |
43 |
Abqar |
ابقار |
دِلکش، پرستان، دِلفَريب نَظارَہ |
44 |
Abrad |
ابراد |
سرد |
45 |
Abrah |
ابرہہ |
یمن کا حبشی جس نے خانہ کعبہ پر حملہ کیا اور خدا کے حکم سے ابابیلوں کے کنکر پھہنکنے سے تباہ ہو گیا |
46 |
Abraham |
ابراہیم |
سامی پیغمبر |
47 |
Abrak |
ابراک |
زیادہ یا برکتوں سے مالا |
48 |
Abrar |
ابرار |
نیک و پرہیز گار لوگ |
49 |
Abrashmina |
ابریشمینہ |
ریشم کی چیز |
50 |
Abraz |
ابراز |
سب سے اہم، سب سے زیادہ مخصوص |
51 |
Abreeq |
ابریق |
چمکدار تلوار |
52 |
Abriz |
ابرز |
خالص سونا |
53 |
Abs |
ابس |
دَرُشت، کَسيلا، تُرش ذائقَہ، سادگی |
54 |
Absaar |
ابصار |
دیکھنا، بینائی، نظر |
میں سمجھتی تھی
کہیں ملا کسی دن تو منا ہی لیں گے اسے
میں نے پوچھا کہ تمہیں دنیا میں کیا اچھا لگتا ہے؟
نہیں ہے کوئی بھی منزل اگر مِری منزل
نہیں ہے کوئی بھی منزل اگر مِری منزل
Wednesday, 6 December 2023
زمیں کوعجلت، ہوا کوفرصت، خلا کو لکنت ملی ہوئی ہے
کسی کوقدرت، کسی کوحسرت، کسی کو قسمت ملی ہوئی ہے
#poetry #urdupoetry
Sunday, 2 February 2020
غزل
Monday, 29 July 2019
مرغی خریدوگے
*مرغی خریدو گے*
ایک نکٹھو کو بیوی نے کام کاج کے لیے کہا ...سست الوجود کے پاس اور تو کچھ نہ تھا ، ایک مرغی تھی اٹھائی اور بازار کو چل دیا کہ بیچ کے کاروبار کا آغاز کرے - راستے میں مرغی ہاتھ سے نکل بھاگی اور ایک گھر میں گھس گئی --- وہ مرغی کے پیچھے گھر کے اندر گھس گیا ...
مرغی کو پکڑ کے سیدھا ہوا ہی تھا کہ خوش رو خاتون خانہ پر نظر پڑی ..ابھی نظر "چار ہوئی تھی کہ باہر سے آہٹ سنائی دی ..خاتون گھبرائی اور بولی کہ اس کا خاوند آ گیا ہے اور بہت شکی مزاج ہے ، اور ظالم بھی -
خاتون نے جلدی سے اسے ایک الماری میں گھسا دیا ......
لیکن وہاں ایک صاحب پہلے سے "تشریف فرماء " تھے -
اب اندر دبکے نکٹھو کو کاروبار سوجھا ..آئیڈیا تو کسی جگہ بھی آ سکتا ہے - سو اس نے دوسرے صاحب کو کہا کہ :
"مرغی خریدو گے ؟"
اس نے بھنا کے کہا کہ یہ کوئی جگہ ہے اس کام کی ؟
"خریدتے ہو یا شور کروں ؟؟؟"
مجبور ہو کے اس نے کہا کہ :
" بولو کتنے کی ؟
سو رپے کی .....
اتنی مہنگی ........؟
"خریدتے ہو یا شور کروں ؟؟؟
"سو روپے کی مرغی بیچ کے نکٹھو بہت خوش ہوا ...ایک دم دماغ میں روشنی ہوئی :
" اوے مرغی بیچو گے ؟
"تمہارا دماغ تو خراب نہیں ؟
بیچتے ہو یا کروں شور ....؟
مرے ہوے لہجے میں بولا :
"کتنے کی لو گے ؟
"پچاس کی ..."
اللہ سے ڈر ، ابھی سو کی مجھے بیچی ہے "
"اللہ سے ڈر ہے تو یہاں الماری میں کیوں گھسے بیٹھے ہو .... دیتے ہو یا کروں شور ؟
نکھٹو نے مرغی پچاس کی خریدی اور چپکا بیٹھ گیا ، لیکن ابھی کہاں ابھی تو بزنس شروع ہوا تھا ...
" مرغی خریدو گے ؟؟"
اگر رقیب روسیاہ باہر مورچہ سنبھالے نہ بیٹھا ہوتا تو وہ اس کا سر توڑ دیتا ، لیکن بے بسی سے بولا:
" کتنے کی دو گے ؟"
چلو ! کیا یاد کرو گے اسی روپے دے دو حالانکہ ابھی میں نے یہ سو کی بیچی تھی لیکن واپس کسی طور واپس آ گئی "
بے بسی کے شدید احساس کے ساتھ پہلے شخص نے مرغی خرید لی -
مرغی بیچو گے ؟
مرغی خریدو گے ؟
بیچو گے ؟
خریدو گے ؟
قصہء مختصر ....
مرغی خریدتے اور بیچتے نکٹھو نے چار سو روپے کما لیے اور ہاں بتانے کی بات کہ آخر میں مرغی اس نے واپس خرید لی ...
اس کامیاب تجارت کے بعد جب گھر لوٹا تو نیک دل بیوی نے سارا ماجرا سن کے حرام کمائی کا فتوی لگا دیا اور کہا کہ یہ کمائی گھر میں نہیں آئے گی .. جھگڑا بڑھا تو اگلے روز قاضی شہر کے پاس جانے کا فیصلہ ہوا ...
میاں بیوی قاضی کی عدالت میں پہنچے تو قاضی یہ کہہ کے عدالت چھوڑ بھاگا کہ :
" اوے تم یہاں بھی آ گئے ہو ..میں نے اب یہ مرغی نہیں خریدنی "
Saturday, 27 July 2019
تہزیب ہافی
تیرا چپ رہنا میرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا
اتنی آوازیں تُجھے دیں کہ گلا بیٹھ گیا
یوں نہیں ہے کہ فقط میں ہی اُسے چاہتا ہوں
جو بھی اُس پیڑ کی چھاؤں میں گیا بیٹھ گیا
اتنا میٹھا تھا وہ غُصّے بھرا لہجہ مت پُوچھ
اُس نے جس جس کو بھی جانے کا کہا بیٹھ گیا
اپنا لڑنا بھی محبت ہے تُمہیں علم نہیں
چیختی تُم رہی اور میرا گَلا بیٹھ گیا
اُس کی مرضی وہ جِسے پاس بِٹھا لے اپنے
اِس پہ کیا لڑنا فلاں میری جگہ بیٹھ گیا
بات دریاؤں کی، سورج کی، نہ تیری ہے یہاں
دو قدم جو بھی میرے ساتھ چلا بیٹھ گیا
بزمِ جاناں میں نشِستیں نہیں ہوتیں مَخصُوص
جو بھی اِک بار جہاں بیٹھ گیا بیٹھ گیا
سبز چھوٹی الائچی
سبز چھوٹی الائچی
میرے ایک جاننے والے مخلص ہیں‘ میں جب بھی ان سے ملاقات کرتا ہوں، وہ دور سے ہی مسکراتے ہیں‘ جیب میں ہاتھ ڈالتے ہیں ایک سبز چھوٹی الائچی میری ہتھیلی پر رکھ کر خوب جی بھر کر مصافحہ اور معانقہ کرتے ہیں اور بعض اوقات تو ایسا کرتے ہیں کہ الائچی نکالتے ہیں اور کہتے ہیں کہ منہ کھولو اور منہ میں الائچی ڈال دیتے ہیں‘خوش ہوتے ہیں‘ اعلیٰ درجہ کے مہمان نواز‘ مخلص‘ ملن سار‘ مرنجاں مرنج ہیں۔ ان کی ساری صفات بہت اچھی لیکن یہ صفت کہ وہ الائچی ہر آنے والے کو ضرور کھلاتے ہیں اور ان کی جیب میں الائچی لازم موجود ہوتی ہے۔ ایک بار میں نے ان سے سوال کیا کہ آپ ہروقت اپنے پاس الائچی کیوں رکھتے ہیں؟
کہنے لگے: ہوا یہ کہ میں مصر گیا اور قاہرہ ایئرپورٹ پر بیٹھا ہوا تھا‘ ایک ہوٹل مینجمنٹ سے ہمارا پیکیج طے تھا کہ انہوں نے مجھے لینے آنا تھا اور ٹیکسی آنے میں دیر ہوئی‘ میرے ساتھ ایک مصری آکر بیٹھا اور بیٹھتے ہی اس نے مجھے چھوٹی الائچی دی‘ مسکرایا‘ سلام کیا‘ ہاتھ ملایا اور بہت خوش ہوا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ آپ نے مجھے چھوٹی الائچی کیوں دی؟ تو اس نے مجھے اپنی مصری عربی میں بہت اعتماد سے بتایا چھوٹی الائچی منہ کو خوشبودار رکھتی ہے‘ مسوڑھوں کی بیماری قریب نہیں آنے دیتی جس کے منہ میں چھوٹی الائچی ہوتی ہے‘ اس کے دانتوں میں اگر خون آتا ہو‘ مسوڑھے گل گئے ہوں‘ منہ میں پرانے چھالے ہوں اور زخم ہوں‘ وہ ختم ہوجاتے ہیں حتیٰ کہ کہنے لگے: مجھے سگریٹ نوشی کی وجہ سے ایک دفعہ ڈاکٹر نے بُری خبر سنائی کہ تیرے منہ کے اندر کینسر کی علامات پیدا ہورہی ہیں‘ فوراً سگریٹ چھوڑ دو اور زبان کا کچھ حصہ سرجری سے کٹوا دو میں خوفزدہ ہوگیا۔
میں نے سگریٹ فوراً چھوڑ دیا نامعلوم مجھے دل میں کیا خیال آیا میں نے بہترین الائچیاں لیں اور وہ فوقتاً فوقتاً دن میں منہ میں ڈالتا‘ چوستا چباتا رہتا کچھ ہی ماہ میں نے یہ عمل کیا‘ مجھے منہ میں تکلیف کا احساس ختم ہوگیا اور میں یہ تک بھول گیا کہ مجھے کوئی تکلیف ہے بلکہ میں اپنے آپ کو سوفیصد صحت مند محسوس کرنے لگا۔
ایک دفعہ راہ گزرتے ہوئے میں اس ڈاکٹر کے پاس پھر چلا گیا اس نے چیک کیا اور چیک کرتے ہی حیرت سے مجھے دیکھ کر خاموش بیٹھا‘ پھر بولا: میری گزشتہ تشخیص کے مطابق آپ کے منہ میں کینسر کی جڑیں پیدا ہوچکی تھیں اور کینسر کے اثرات بڑھ رہے تھے لیکن اس وقت نہ کوئی کینسر ہے اور نہ کینسر کی علامات ہیں‘ آپ نے کہاں سے علاج کروایا اور کیسے علاج کیا۔ مجھے فوراً اس کی بات سمجھ آگئی اور میرا دل سوفیصد چھوٹی الائچی کی طرف متوجہ اور منتقل ہوگیا۔ میں نے اس سے کہا کہ میں چند ماہ سے مسلسل چھوٹی الائچی استعمال کررہا ہوں‘ بس جیب میں رکھتا ہوں اور چھوٹی الائچی چوستا رہتا ہوں‘ چباتا رہتا ہوں‘ اس نے میری بات سنی ان سنی کردی۔
وہ فوراً اپنے کمپیوٹر کی طرف متوجہ ہوااور کچھ دیر کمپیوٹر پر جھکا‘ کچھ دیکھتا رہا‘ اس کے بعد اس نے میری طرف دیکھا اور مسکراتی نظروں سے بولا: آپ تو سائنس دان نکلے‘ یہ ٹوٹکہ آپ نے کیسے ڈھونڈ نکالا ۔میں نے پوچھا مثلاً کیسے؟ کہنے لگا: میں نے فوراًانٹر نیٹ کا سہارا لیا اور الائچی پر جو اس دقت دنیا میں جتنی بھی ریسرچ ہوئی تھی ہر تحقیق پر سرسری نظر ڈالتے ڈالتے آگے چلتا گیا‘ ایک جگہ میں جاکر رک گیا لکھا ہوا ہے کہ الائچی منہ کے کینسر کا علاج‘ ناک اور زبان کے کینسر کا علاج ہے۔ الائچی دماغ کو روشن‘ نظر کو تیز یادداشت کو مضبوط کرتی ہے اور الائچی استعمال کرنے والا فرد کبھی ڈھلتا اور بوڑھا نہیں ہوتا۔
وہ ڈاکٹر بول رہا تھا اور میں حیرت سے اس کو تک رہا تھا اور کہنے لگا: مزید اس کے فوائد یہ ہیں کہ جوشخص الائچی استعمال کرے گا اس کی نسلوں میں بیٹے زیادہ ہونگے اور اس کو معدہ اور بواسیر کی بیماری سے ہمیشہ حفاظت رہے گی‘ وہ مصری بول رہا تھا اور میں سن رہا تھا۔ الائچی ساری عمر دیکھی اور الائچی کو ساری عمر قریب سے پرکھا لیکن اس انداز سے الائچی کو دیکھنا میرے لیے ایک حیرت کی بات تھی۔ بس میں انتظار میں تھا شاید وہ مصری بھی کسی کے انتظار میں تھا۔
یہ تھوڑی سی بات ہوئی، میری گاڑی مجھے لینے آگئی میں نے ان کا شکریہ ادا کیا‘ چل دیااس دن کے بعدمیں ہروقت منہ میں الائچی رکھتا ہوں پھر خیال آیا جس چیز کو اپنے لیے پسند کرتا ہوں کسی دوسرے کے لیے کیوں نہ پسند کروں‘ لہٰذا میں نے اسے دوسروں کیلئے پسند کرنا بھی شروع کردیا اور جب سے میں نے لوگوں کو الائچی دینا شروع کی ہے میرے دوست بڑھ گئے اور لوگ اس کے فوائد بہت بتارہے ہیں ایک صاحب کو دائمی نزلہ اورکیرا تھا کہنے لگے میرا دائمی نزلہ ختم ہوگیا۔ ایک صاحب اپنی یاداداشت بالکل کھو چکے تھے وہ سارا دن منہ میں الائچی رکھ کر اپنے کام کاج کرتے رہتے تھے اب عالم یہ ہے کہ انہیں بچپن کی بھولی ہوئی باتیں بھی یاد آرہی ہیں اور وہ خود کہتے ہیں الائچی نے مجھے نئی زندگی دی‘ نئی صحت دی‘ نئی تندرستی دی اور میں الائچی استعمال کرکے ایک نہایت کامل اور صحت مند زندگی گزار رہا ہوں۔
قارئین ! یہ واقعہ جو میں نے آپ کو ابھی سنایا یہ صرف ایک نہیں ہماری طب میں اور سائنس کی دنیا میں الائچی کے کمالات اور الائچی کی تاثیر بہت زیادہ ہے اور الائچی سے صحت و زندگی کا انوکھا راز ملتا ہے۔ ہم کبھی بھی تنہا الائچی استعمال نہیں کررہے بنیادی طور پر الائچی ایک بہت بڑی طاقت‘ قوت‘ وٹامن اے سے زیڈ تک کا خزانہ ہے۔ لاعلاج بیماریوں کیلئے مستقل علاج ہے۔
یہ اس دور کی بات ہے جب ہم کالج پڑھتے تھے ہمارے ایک پروفیسر صرف چھوٹی الائچی کی اتنی باریک پسائی کرتے کہ ململ کے باریک کپڑے سے نکالتے اور آدھے چنے کے برابر اس کی پڑیا ہر لاعلاج مریض کو دیتے تھے۔ ان کے تجربہ کے مطابق ہمیشہ چھلکا سمیت الائچی پیستا ہوں اور ہرلاعلاج مریض کو یہی پڑیا دیتا ہوں۔ کسی کو دن میں ایک بار کسی کو دن میں تین سےچار بار کھانے کیلئے کہتا ہوں۔
آپ چاہے کوئی بھی بیماری کا علاج کررہے آپ نہیں چھوڑنا چاہتے تو کوئی حرج نہیں لیکن اس صحت مند زندگی کو پانے کیلئے یہ بہترین علاج اور بہترین تندرستی کا راز آپ ہر گز نہ بھولیں اور اس تندرستی کے راز کو پانا آپ کو اتنا تندرست اور صحت مند کردے گا اور آپ گمان و خیال اور سوچ سے بالا تر اپنی صحت اور زندگی پائیں گے۔
منقول
ہٹلر
💣 *ﮨﭩﻠﺮ* 💣 *ﮨﭩﻠﺮ* 💣 *ﮨﭩﻠﺮ*
(میراسلم رند)
ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺷﮩﺮﺕ ﮨﭩﻠﺮ ﻧﮯ ﭘﺎﺋﯽ ﺗﮭﯽ‘ﯾﮧ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ ﺳﮑﻨﺪﺭ ﺍﻋﻈﻢ ﺍﻭﺭ ﭼﻨﮕﯿﺰ ﺧﺎﻥ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﻮﺍ۔ ﮨﭩﻠﺮ ﺧﻮﺑﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﻣﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﻋﺠﯿﺐ ﻣﺠﻤﻮﻋﮧ ﺗﮭﺎ۔ﻣﺜﻼً ﯾﮧ ﺷﺮﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﯿﺘﺎ ﺗﮭﺎ‘ ﺳﮕﺮﯾﭧ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﯿﺘﺎ ﺗﮭﺎ‘ ﺟﻮﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﯿﻠﺘﺎ ﺗﮭﺎ‘ ﺑﺪﺍﺧﻼﻗﯽ ﮐﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺳﺮﮔﺮﻣﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﻮﺙ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ‘ﺍﺳﮯ ﺩﻭﻟﺖ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﻮﻕ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ‘ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﺴﯽ ﺑﯿﻨﮏ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﮐﺎﺅﻧﭧ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﭻ ﺯﻣﯿﻦ ﯾﺎ ﺟﺎﺋﯿﺪﺍﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ۔ ﺁﭖ ﺧﺎﻣﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﯾﮟ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺑﮯ ﺍﻧﺘﮩﺎ ﻇﺎﻟﻢ ﺗﮭﺎ‘ﺍﺱ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﭨﮫ ﻻﮐﮫ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻣﺮﻭﺍ ﺩﺋﯿﮯ ﺗﮭﮯ‘ﯾﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﺍﻧﺘﮩﺎ ﺁﻣﺮ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺷﺨﺺ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﺗﮏ ﺳﻨﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺗﯿﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺑﮩﺮﺣﺎﻝ ﮨﭩﻠﺮ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺍﯾﮏ ﻋﺠﯿﺐ ﺩﺍﺳﺘﺎﻥ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻭﺍﻟﺪ ﺟﻮﻧﯿﺌﺮ ﮐﻠﺮﮎ ﺗﮭﺎ‘ ﯾﮧ ﻣﯿﭩﺮﮎ ﻣﯿﮟ ﻓﯿﻞ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭼﮫ ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﻭﯾﺎﻧﺎ ﮐﮯ ﺭﯾﻠﻮﮮ ﺳﭩﯿﺸﻦ ﭘﺮ ﻗﻠﯽ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﺎ ﺭﮨﺎ۔ ﭘﮩﻠﯽ ﺟﻨﮓ ﻋﻈﯿﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﭙﺎﮨﯽ ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﺳﮯ ﻓﻮﺝ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺮﺗﯽ ﮨﻮﺍ۔ ﺟﻨﮓ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﻘﺮﯾﺮﯾﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﻧﺎﻣﻮﺭ ﻟﯿﮉﺭ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ۔ﻏﺮﺽ ﮨﭩﻠﺮ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﻋﺠﯿﺐ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﺗﮭﺎ‘ ﻣﻮﺭﺧﯿﻦ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﮨﭩﻠﺮ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺳﺎ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﭘﯿﺶ ﻧﮧ ﺁﺗﺎ ﺗﻮ ﺷﺎﺋﺪ ﮨﭩﻠﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﮨﭩﻠﺮ ﻧﮧ ﺑﻨﺘﺎ۔ ﺍﺱ ﻭﺍﻗﻌﮯ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﺍﺱ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﮨﮯ ﺟﺐ ﻭﮦ ﻭﯾﺎﻧﺎ ﮐﮯ ﺭﯾﻠﻮﮮ ﺳﭩﯿﺸﻦ ﭘﺮ ﻗﻠﯽ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﭩﯿﺸﻦ ﭘﺮ ﮐﮭﮍﮮ ﮐﮭﮍﮮ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ’’ﻣﺠﮭﮯ ﮈﺭ ﺑﮩﺖ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ‘ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﻧﮑﻞ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ‘‘ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﻣﺴﮑﺮﺍﯾﺎ‘ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﮨﭩﻠﺮ ﮐﮯ ﺩﻝ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ’’ﻣﯿﺮﮮ ﺑﭽﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﮈﺭ ﺍﺱ ﺟﮕﮧ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ‘ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﮈﺭ‘ﮐﻮﺋﯽ ﺧﻮﻑ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺗﻢ ﯾﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮈﺭ ﻧﮑﺎﻝ ﺩﻭ ﺳﺎﺭﮮ ﺧﻮﻑ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ‘‘۔ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺳﯿﺪﮬﯽ ﮨﭩﻠﺮ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﭘﺮ ﻟﮕﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﺳﯽ ﺩﻥ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺳﺎﺭﺍ ﺧﻮﻑ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮ ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺩﯾﺎ۔ ﯾﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺭﮮ ﺧﻮﻑ‘ﺳﺎﺭﮮ ﮈﺭ‘ ﺳﺎﺭﯼ ﺳﺎﺯﺷﯿﮟ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ‘ﯾﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺍﻧﺪﺭ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﮔﺮ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺍﻧﺪﺭ ﺻﺎﻑ ﮨﮯ‘ﮨﻢ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﯿﺮﻭﻧﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﮨﻤﯿﮟ ﮈﺭﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﯽ‘ ﮨﻤﯿﮟ ﺷﮑﺴﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﺳﮑﺘﯽ‘ﮨﭩﻠﺮ ﺍﮔﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﮐﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﻣﺜﺒﺖ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﺍﺗﻨﯽ ﺑﮍﯼ ﺗﺒﺎﮨﯽ ﺳﮯ ﺩﻭﭼﺎﺭ ﻧﮧ ﮨﻮﺗﯽ‘ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺻﻼﺣﯿﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﻨﻔﯽ ﻣﻘﺎﺻﺪ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ‘ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮨﺮ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺻﻼﺣﯿﺘﯿﮟ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺑﮭﯿﺠﺘﺎ ﮨﮯ‘ﺍﺏ ﯾﮧ ﮨﻢ ﭘﺮ ﻣﻨﺤﺼﺮ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﺻﻼﺣﯿﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﺲ ﺳﻤﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ‘ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﮐﮯ ﺧﻮﻑ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﻮ ﭘﺎ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺳﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﻭﮎ ﺳﮑﺘﯽ ﺑﺸﺮﻃﯿﮑﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺳﻮﭺ ﻣﺜﺒﺖ ﮨﻮ۔۔۔