میں لکھوں غزل تو ہلا دوں سب کو
بس اِک لفظ میں تحریر سُنا دوں سب کو
وہ جو کہتے ہیں کہ کوئی ہم سا ہو تو سامنے آئے
آغازِ غزل سے پہلے ہی ہرا دوں سب کو
مجھ کو فُرصت ہی نہیں ملتی تمہاری یاد سے ورنہ
دو گھڑی رو لوں اور پانی میں بہا دوں سب کو
آج میں چُپ ہوں کہ تیرا نام کوئی جان نہ لے
بے وفا نہیں ہوں جو تیرا نام بتا دوں سب کو
No comments:
Post a Comment