Tuesday, 16 July 2019

چاند کدھر جاتا ہے

مجھ کو معلوم ہے یہ #چاند کدھر جاتا ہے
اُس طرف یار کا گاوں ہے جدھر جاتا ہے

اُس کی عادت ہے وہ ملتا نہیں مہمانوں کو
اس لیے راستہ چپ چاپ گزر جاتا ہے

دل کا اب حال ہُوا ریت کے گولے کی طرح
جسے پھینکیں بھی تو رستے میں بکھر جاتا ہے

ہم ترے شہر میں آ کر ہوئے مایوس اتنے
جس طرح راہ میں لٹ کر کوئی گھر جاتا ہے

ہم بھی مثلِ ابو ایّوب کھڑے ہیں قاسم
دیکھئے ناقہ سوار آج کدھر جاتا ہے

قاسم شاہ۔

No comments:

Post a Comment