Wednesday, 17 July 2019

جی ہی جی میں وہ جل رہی ہو گی

جی ہی جی میں وہ جل رہی ہو گی
چاندنی میں ٹہل رہی ہو گی 
چاند نے تان لی ہے چادرِ ابر
اب وہ کپڑے بدل رہی ہو گی 
سو گئی ہو گی وہ شفق اندام
سبز قندیل جل رہی ہو گی 
سرخ اور سبز وادیوں کی طرف
وہ مرے ساتھ چل رہی ہو گی 
چڑھتے چڑھتے کسی پہاڑی پر
اب وہ کروٹ بدل رہی ہو گی 
پیڑ کی چھال سے رگڑ کھا کر
وہ تنے سے پھسل رہی ہو گی 
نیلگوں جھیل ناف تک پہنے
صندلیں جسم مل رہی ہو گی 
ہو کے وہ خوابِ عیش سے بیدار
کتنی ہی دیر شل رہی ہو گی 

 

No comments:

Post a Comment